تعاونو علی البر وتقوی
نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو      
 

کارکردگی

سیلاب 2010ء

 
پاکستان کی تاریخ میں 2010ء میں تاریخ کے بد ترین سیلاب نے ملک کے چار صوبوں بشمول آزاد جموں کشمیر میں لاکھوں ایکڑ اراضی پر مشتمل کھڑی فصلوں کو بری طرح تباہ و برباد کردیا۔ ہزاروں دیہات پانی میں ڈوب گئے اور سینکڑوں صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔کروڑوں روپے مالیت کے جانور اور مویشی ہلاک ہوئے۔لوگوں کی املاک کا نقصان بھی ہوا اور لاکھوں بے گھر خاندان عارضی خیمہ بستیوں ، ٹینٹوں اور ترپالوں کے نیچے پناہ لینے پر مجبور ہوگئے۔    
     
ہمت رضاکاروں نے ابتدائی مرحلے میں لوگوں کو خشک مقامات پر منتقل کیا۔  
بیمار اور وبائی امراض میں مبتلا افراد کو علیحدہ کر کے ان کی دوا اور خوراک کا انتظام کیا گیا۔ جبکہ زیادہ بیمار افراد کو فوری طور پرہسپتال منتقل کرنے کے انتظامات کیئے گئے۔  
متاثرہ افراد کو ہیضے، اسہال اور پیٹ کی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے فوری طور پر پینے کا صاف پانی اور نمکول کی فراہمی یقینی بنائی گئی۔  
  متاثرہ خاندان کو کنبے کے افراد کے مطابق ان کی پناہ گاہوںپر تین وقت کا کھانا فراہم کیا گیا۔  
محفوظ مقام(جتوئی) منتقل ہونے والے متاثرین اور رضاکارانہ کام کرنے والے مقامی رضاکوروں کے لیے رمضان المبارک میں سحری و افطاری کا اہتمام کیا گیا۔  
رضاکاروں کے سروے کے مطابق متاثرہ خاندانوں میں مرحلہ وار امدادی سامان تقسیم کیا گیا۔  
متاثرین سیلاب کے لیے جاری 6 ماہ پر مشتمل طویل امدادی کاموں میں رجسٹرڈ متاثرین تک پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا۔  
متاثرین سیلاب میں افراد خانہ کے مطابق ہر خاندان کو خوراک، خشک راشن، بھنے ہوئے چنے، کھجور، دالیں ،گھی ،آٹا، چاول، صابن، دودھ، برتن، بستر، خیمے،ترپالیں، ٹینٹ اور دیگر ضروری اشیاء تقسیم کی گئیں۔  
منتخب علاقے(تحصیل جتوئی، علی پور، شاہ جمال) میں متاثرین سیلاب کو وبائی امراض(ملیریا، ہیضہ، پیچش، اسہال، گیسٹراور خارش وغیرہ)سے بچاؤ کے لیے مرحلہ وار فری میڈیکل کیمپ لگائے گئے۔ جبکہ حاملہ خواتیں کی بہترین ظبی نگہداشت اور صحت و صفائی کی مکمل رہنمائی کے لیے ماہر گائنا کالوجسٹ کے ذریعے معائنہ کیا گیا۔  
میڈیکل کیمپ میں آنے والے جملہ مریضوں کو طبی معائنے کے علاوہ مفت ادویات ، خشک راشن، پینے کا صاف پانی،مچھر بھگاؤ لوشن بھی مفت فراہم کیا گیا۔  
   
 

ڈینگی (بخار) چیک اپ کیمپ

 
     
پنجاب کے صوبائی دارالحکومت اور پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں برسات میں "ڈینگی مچھر کی یلغار" نے حکومتی مشینری کو بالکل مفلوج کر کے رکھ دیا۔۔۔۔ڈینگی بخار میں مبتلا مریضوں سے ہسپتال بھر گئے، سرکاری ہسپتالوں کے علاوہ نجی ہسپتالوں میں بھی جگہ نہ رہی، حکومتی سطح پر مؤثر اور بروقت اقدام نہ ہونے پرالیکٹرانک میڈیا کے بعض چینلز کی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کے باعث عوام میں ڈینگی کے بارے غیر معمولی خوف و ہراس پیدا ہوا۔ معمولی بخار یا ملیریا میں مبتلا مریض بھی خود کو ڈینگی کا شکار سمجھ کر CBCٹیسٹ کرانے پر مجبور ہوئے۔  
اس صورت حال کے پیش نظر متعدد پرائیویٹ لیبارٹریوں نے منہ مانگے دام وصول کرنا شروع کیے تو سفید پوش افراد میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی۔چناچہ سادہ لوح عوام کو پرائیویٹ لیبارٹریوں کے چنگل سے آزادی دلانے اور قابل اعتماد ٹیسٹ کے لیے ہمت ٹرسٹ پاکستان نے محمدی میڈیکل ٹرسٹ کے تعاون "ڈینگی (بخار)چیک اپ کیمپ " قاءم کیا گیاجہاں 08:00بجے صبح تا01:00 بجے دوپہر اور 05:00بجے سہ پہرتا 10:00بجے رات (دومراحل)میں ٹیسٹ سہولت فراہم کی گئی۔اس کے علاوہ محمدی میڈیکل ٹرسٹ کے تعاون سے ڈینگی بخار مریضوں کے لیے مکمل طبی معائنہ اور ادویات کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا گیا۔  
 
پچھلا صفحہ
 
HRR(Himmat)  Trust © 2013 | Privacy Policy