تعاونو علی البر وتقوی
نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو      
 

کارکردگی

زلزلہ (2005)

 
8 اکتوبر 2005 کی صبح پاکستان میں تاریخ کا قیامت خیز اور انتہائی تباہ کن زلزلہ آیا۔ جس نے صوبہ خیبر پختونخواہ اور آزاد جموں کشمیر کے سیاحتی علاقوں میں تباہی و بربادی کی ایک الم ناک تاریخ رقم کی اور ہزاروں انسانی المیوں کو جنم دیا۔    
     
ہمت ٹرسٹ پاکستان نے عالمی امدادی تنظیموں کی جائزہ رپورٹوں اور حاصل شدہ اعداد و شمار کی روشنی میں زلزلے میں انتہائ متاثرہ اضلاع مانسہرہ اور بالاکوٹ کو اپنی امدادی سرگرمیوں کا ہدف مقرر کیا، ہمت رضاکاروں نے متاثرہ اضلاع میں جاکر اعداد و شمار اکٹھے کیے اور دور افتادہ بستیوں اور دیہات کا سروے کرنے کے بعد امدادی سرگرمیوں کا مستقل اور مربوط آغاز کیا۔    
     
 
متاثرین زلزلہ 2005ء کے لیے مجموعی طور پر 200 سے زائد ٹرک امدادی سامان روانہ کیا گیا ﴿جن میں خوراک، ادویات، خشک راشن، خیمے، بستر، جوتے اور دیگر ضروریات زندگی شامل تھیں﴾۔
ریسکیو آپریشن ﴿Rescue Operation﴾کے تحت دور دراز علاقوں میں پھنسے اور ملبے تلے موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا خاندانوں کو بہ حفاظت محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا اور انتہائی بیمار اور زخمیوں کو پاک فوج کے تعاون سے ہیلی کاپٹر سروس کے ذریعےمانسہرہ اور ایبٹ آباد کے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔
ریسکیو آپریشن کے دوران لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک باہمت رضاکار نے جام شہادت نوش کیا۔ ﴿اللہ تعالیٰ اس کے انسانی جذبے قبول فرمائے اور اسے جنت میں اعلیٰ مقام عطافرمائے، آمین﴾۔
1500 سے زائد زلزلہ متاثرین مریضوں اور ان کے لواحقین کو ہمت ٹرسٹ کی جانب سے ایک ماہ تک پکا پکایا کھانا﴿ناشتہ، دوپہر اور رات﴾ 3 وقت فراہم کیا گیا۔
ڈسٹرکٹ ہسپتال مانسہرہ میں ضرورت سےزائد مریضوں اور زخمیوں کے آپریشن علاج معالجہ اور مرہم پٹی کے لیے ایک عارضی فیلڈ ہسپتال قائم کیا گیا۔
عیدالفطر کے موقع پر ہسپتال میں موجود مریضوں میں عید تحائف ، نقدی ، خواتین اور بچیوں میں چوڑیاں، جیولری، کپڑے اور بچوں میں کھلونے تقسیم کیے گئے۔
 

اپنی ہمت اپنا گھر سکیم

 
 
زلزلہ متاثرین کے لیےفوری طور پر بارش ، برف باری اور زلزلے سے محفوظ قیام گاہوں کی تعمیر سب سے اہم مرحلہ تھا۔ جس کے لیے متاثرہ افراد کی براہ راست شمولیت ایک بنیادی مسئلہ تھا۔اپنے پیاروں کے بچھڑنے کا غم، قریبی عزیزوں کی معزوری، بیماری اور مال و املاک کی تباہی کا صدمہ اس قدر گہرا تھا کہ متاثرہ افراد زندگی کے دھارے میں واپس آنے کے لیے تیار نہیں تھے۔ ہمت ٹرسٹ نے اسی پہلو کے پیش نظر زیادہ نقصان میں مبتلا خاندانوں کے سربراہان سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں، ان کی ذہن سازی کر کے انہیں دوبارہ سے زندگی کو آباد کرنے کی آس اور اُمید دلائی ۔    
"ٰاپنی ہمت اپنا گھر ً منصوبہ میں شامل افراد کو گھر بنانے کے لیے تمام ضروری اشیاء ہمت ٹرست کی جانب سے فراہم کی گئٰیں۔ ًٰاپنی ہمت اپنا گھر منسوبے میں شامل 750 خاندان موسم سرما کی پہلی برف باری سے قبل اپنے گھروں میں منتقل ہوچکے تھے۔
"ٰاپنی ہمت اپنا گھرً منصوبےکو مقامی آبادی ، متاثرین کی طرف سے پزیرائی ملی اور دیگر قومی و بین الاقوامی اداروں نے اسی منصوبے کو مختلف انداز میں آگے بڑھایا۔
 چنانچہ ًاپنی ہمت اپنا گھرً منصوبہ کے تحت متاثرہ علاقوں میں 750 گھر تعمیر کیے گئے۔..
   

لاہور تا سوات 2009ء

 
 
صوبہ خیبر پختونخواہ میں امن کے لیے جاری کوششوں کے نتیجے میں تخریب کار عناصر اور دہشت گردوں کے ہاتھوں ظلم و ستم کے شکار عوام کو 2009ء کے وسط میں اپنے ہی وطن میں ہجرت کرنا پڑی۔ان مظلوم اور بے گھر افراد کو مردان اور کاٹلنگ کے عوام نے سر آنکھوں پر بٹھایا اور ان کے لیے دلوں کے ساتھ گھروں کے دروازے بھی کھول دیے۔  
ہمت ٹرست مرادان اور کاٹلنگ کے سرکاری سکولوں ، گھروں اور حویلیوں میں عارضی طور پر مقیم 1000 سازائد خاندانوں کو ضروریات زندگی فراہم کی گئیں۔
ہر کنبے افراد خانہ کے حساب سے خوراک، صاف پانی، برتن، بستر، کپڑے، جوتے، ٹینٹ/خیمے، چولہے اور راشن جبکہ بچوں کے لیے کتابیں، اسٹیشنری، بستے، کھیلوں کا سامان اور خواتیں کو دستکاری کا سامان اور پارچہ جات مہیا کیے گئے۔
   
اگلا صفحہ
 
HRR(Himmat)  Trust © 2013 | Privacy Policy